aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "آب روان کبیر" مشرف عالم ذوقی کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے، اس کتاب کا نام انہوں نے علامہ اقبال کے شعر سے مستعار لیا ہے، یہ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے، پہلے باب میں اردو افسانہ سے متعلق اہم مضامین شامل ہیں، جو اردو افسانے میں ہونے والی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، عہد حاضر میں اس کی سمت و رفتار پر گفتگو کرتے ہیں، نئی صدی کے اردو افسانوں کی خصوصیات و موضوعات کو زیر بحث لاتے ہیں، جس سے عہد حاضر میں افسانہ کی صورت حال بخوبی عیاں ہوتی ہے، منٹو، انجم عثمانی، اظہار الاسلام جیسے افسانہ نگاروں کے فنی کمالات کو بیان کیا گیا ہے، اردو افسانہ کی ترقی میں عورتوں نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں، ان میں بعض وہ ہیں جنہوں نے روایات کی بیڑیوں کو اپنے حوصلہ کی تلواروں سے کاٹ دیا ان کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، رشید جہاں، واجدہ تبسم، رقیہ سخاوت، فہمیدہ ریاض وغیرہ اس تذکرہ میں شامل ہیں، ان کے فن پر اختصار سے گفتگو کی گئی ہے، ساتھ ہی اس طرف بھی توجہ مبذول کرائی ہے، جہاں پابندیاں ہیں، بغاوت بھی وہیں ہوئی ہے۔ دوسرے باب میں چند فنکاروں کے فن اور ان کے ذاتی احوال پر دلکش انداز میں روشنی ڈالی ہے، آخری باب میں ذوقی نے اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے واقف کرایا ہے، کتاب ضخیم اور اردو کہانی کی تنقید سے حوالے سے بڑی اہم ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets