aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نسائی شاعری کے حوالے سے فہمیدہ ریاض کی شاعری ایک نئے زاویہ کی جانب سفر کرتی ہوئی نظر آتی ہے جس میں عورت اپنے وجود کا بھر پور احساس کراتی ہے ۔فہمیدہ ریاض کی عورت کسی اورکے وجود کا سایہ نہیں بلکہ خو د ایک مکمل شخصیت کے طور پر سامنے آتی ہے ۔ انہوں نے روایتی نظریات سے کنار ہ کشی کر تے ہوئے نئی فضا میں سانس لیتے ہوئے ہی ’’مقابلہ ٔ حسن‘‘ جیسی نظم لکھی ۔ جس میں اس نظریہ کا بھر پور احتجاج ہے جو عورتوں کے لیے صدیوں سے استعمال ہوتا رہا ہے ۔اسی لیے فہمیدہ کے متعلق کہاجاتا ہے کہ وہ پہلی شاعرہ ہیں جس نے عورت کی آرکی ٹائیپ تشخص کواجاگر کیا ۔نسائی حسیت اور تانیثیت کے لیے انہوں نے آواز بلند کی، اس آواز میں یہ احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے آنسوؤں کو ہنسی کے خوش رنگ دامن میں سلیقہ سے چھپایا بھی ہے ۔ یہ زیر لب مسکراہٹ ان کی اکثر ان کی تخلیقی تحریروں میں نظر آتی ہے ۔ یہ ان کا آخری شعری مجموعہ ہے ۔ اس مجموعہ میں تانیثی حسیت ، نسائی کیفیت ،سماجی مسائل ، سیاسی ظلم و جبر جیسے منفرد موضوعات پڑھنے کوملتے ہیں ۔ ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ شاعری میں متنوع لہجوں کی مالک تھیں جس کا احساس آپ کوبھی اس کے مطالعہ سے ہوگا ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets