aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"مثنوی آثار محشر" 1251 ھ میں لکھی گئی ۔ یہ فارسی رسالہ کا ترجمہ ہے جس کو رفیع الدین نے فارسی نثر میں تحریر کیا تھا ۔ جیسا کہ اس کے نام سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس کاموضوع محشر کے احوال کا بیان کرنا ہے ۔ مثنوی میں حمد و نعت کے بعد قیام محشر کے آثار کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ مثلا ظہور مہدی ، عیسی کی آمد ، یاجوج ماجوج کا خروج وغیرہ اس کے بعد قیام قیامت اور پھر محشر کا اجتماع ، جنت و جہنم اور ان کے خصایص کو بیان کیا گیا ہے ۔یہ مثنوی مذہبی پہلو لئے ہوئے ہے مگر صنف مثنوی کے مطالعہ کے شایقین کے لئے ایک مزید اور خوبصورت اضافہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets