aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
احسان دانش کو اردو ادب میں انشا پرداز اور شاعر ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ ان کی انشا پردازی کے بھی بڑے دل کش نمونے ملتے ہیں۔ نظم کے ساتھ ساتھ ان کی نثر میں بھی شعریت محسوس ہوتی ہے۔ وہ ایک مزدور شاعرکے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ احسان دانش بنیادی طور پر انقلابی شاعر ہے۔ ان کی شاعری کا موضوع وہ طبقہ ہے جو ننگا اور بھوکا ہے، جو جھونپڑی میں زندگی کی تلخیوں سے دوچار ہوتے ہوئے زندہ رہنے کی دھن میں سسک رہا ہے اور بے رحم سماج کے ہاتھوں زندہ درگور ہے۔ واقعات و مناظر کا ہو بہو پیش کرنا آپ کا امتیازی پیرایۂ بیان ہے احسان دانش کے بیس شعری مجموعے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا مجموعہ’’حدیث ادب‘‘کے نام سے شائع ہوا ۔دوسرے شعری مجموعوں میں چراغاں ، آتش خاموش،جادۂ نو،شیرازہ،گورستان اور میراث مومن شامل ہیں۔زیر تبصرہ کتاب آتش خاموش احسان دانش کا شعری مجموعہ ہے۔ یہی وہ مجموعہ ہے جس کی کئی نظمیں عوام میں مقبول ہوئی۔ اس مجموعہ میں کل پینتالیس نظمیں اور چار رباعیات شامل کی گئی ہیں۔
एहसानुल-हक़ (1914-1982)ज़िन्दगी का हौसला और जोश बढ़ाने वाली शाइरी के लिए मशहूर। कान्धला, मुज़फ़्फ़र नगर (उत्तर प्रदेश) में जन्म। ग़रीबी ने चौथी क्लास से आगे न पढ़ने दिया। घर चलाने के लिए मज़्दूरी करने लगे। 15 साल की उम् में लाहौर जा बसे और वहाँ भी मज़्दूरी, चौकीदारी और बाग़बानी जैसे काम किए। फिर एक बुक डिपो में नौकरी मिल गई। इन सब कामों के बीच पढ़ाई भी की और शाइरी भी। ‘ताजवर’ नजीबाबादी के शागिर्द थे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets