aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کلیم عاجز کی شاعرانہ حیثیت مسلم ہے. اپنے منفرد لب و لہجہ کی وجہ سے جدید غزل گو شعرا میں اپنے لیے اعلیٰ مقام پیدا کیا ۔ یہ ان کی خودنوشت ہے جس میں وہ اپنی زندگی کی در بھر ی کہانیوں کو بیان کر تے چلے جاتے ہیں ۔دیباچہ میں انہوں نے اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ ادب کی تخلیق پر بھی بات کی ہے جہاں وہ کہتے ہیں کہ اب ہیر ے کی محدود دنیا سے نکال کر کوئلے کی وسیع دنیا میں ڈال کر بتایا گیا کہ یہی آزاد ی ہے ۔ مقدمہ میں کئی مقام پر شعر و نثر کا ذکر کرتے ہوئے شکوہ کرتے ہیں کہ اب کچھ نہیں باقی سب کچھ اگلوں کے ساتھ چلا گیا ہے ۔دیبا چہ کے بعد پٹنہ کی زندگی کا بیان کر تے ہیں۔ نئی گفتگو نئے صفحہ سے شروع ہوتی ہے لیکن کہیں پر بھی عنوان نہیں ملتا ہے ۔ اپنے گاؤں کا ذکر بہت ہی تفصیل سے کیا ہے اور مرکزی موضوع بھی گاؤں اور وہاں کے افراد ہیں ۔انہوں نے چھوٹے سے چھوٹے فرد کے لیے بہت ہی خلوص سے قلم کو جنبش دیا ہے ۔ سوانح اور اسلوب نگارش دونوں حیثیت سے کتاب مطالعہ کی طرف دعوت دیتی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets