aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رئیس امروہوی کا اصل نام سید محمد مہدی تھا اور وہ امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد علامہ سید شفیق حسن ایلیا بھی ایک خوش گو شاعر اور عالم انسان تھے۔ رئیس امروہوی کی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے ہوا۔ قیام پاکستان سے قبل وہ امروہہ اور مراد آباد سے نکلنے والے کئی رسالوں سے وابستہ رہے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اور روزنامہ جنگ کراچی سے بطور قطعہ نگار اور کالم نگار وابستہ ہوگئے۔ انھوں نے اپنے ادبی سفر کا آغازصبا عرفانی کے نام سے کیا لیکن والد کے مشورے پر صبا عرفانی سے رئیس امروہوی ہوگئے۔شاعری کا آغاز نظم سے کیالیکن پھر غزل کہنے پر توجہ مرکوز کی۔ زیر نظر کتاب "الف" ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے ۔اس مجموعہ میں ان کی غزلیں ، نظمیں اور قطعات شامل ہیں۔
रईस अमरोहवी, सय्यद मोहम्मद मेहदी, अच्छन (1914-1988)पारंपरिक शब्दावली में नएपनकारंग मिलाने वाले शाइरों में शामिल। ज़्यादातर नज़्में, नौहे और मर्सिये लिखे। दैनिक, ‘जंग’कराची में लगातार 40 साल तक रोज़ानाएक क़ता’लिखते रहे। मनोविज्ञान, अध्यात्मसे ले कर भूत-प्रेत तक पर 30 से ज़ियादाकिताबें लिखीं। अमरोहा, मुरादाबाद (उत्तर प्रदेश) में जन्म। आज़ादी के बाद कराची चले गए। कई अख़बारों और पत्रिकाओं के संपादनसे जुड़ेरहे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets