aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب در اصل حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی عربی کتاب، القول المنصور فی ابن منصور کا اردو ترجمہ ہے، اس سے قبل حضرت تھانوی نے منصور حلاج کے اشعار کی شرح میں "اشعار الغیور بما فی اشعار ابن منصور" ایک کتاب لکھی تھی، اس کے بعد وہ چاہتے تھے کہ شروع میں ابن منصور کے تاریخی حالات و واقعات بھی ذکر کر دیے جائیں ،اس کے لئے حضرت تھانوی نے عربی میں غیر مرتب مواد جمع کر کے کتاب کا نام " القول المنصور فی ابن منصور"تجویز کر لیا تھا، پھر حضرت تھانوی نے اس بات کی خواہش ظاہر کی اس مواد کا اردو ترجمہ ہو جائے،چنانچہ ظفر احمد صاحب نے 1360 ہجری مین یہ کام انجام دیا ،کتاب میں منصور حلاج کے حالات کی تحقیق کے ساتھ ساتھ ان عبارتوں کی تشریح و تاویل پیش کی گئی ہے جن سے لوگوں میں بدگمانیاں پیدا ہوئیں، تاکہ لوگ منصور حلاج کی عبارت کا اصل مقصد سمجھ اپنی بد گمانی کو حسن ظن میں تبدیل کر سکیں ، بہر کیف یہ کتاب منصور حلاج کی زندگی کے دل چسپ واقعات پر مشتمل ہے، منصور حلاج کے خیالات و نظریات سے آگہی کے لئے یہ کتاب نہایت مفید ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets