aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں جنگ آزادی کے مجاہدین شعرا کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے انگریزی غلامی قبول کرنے کے بجائے انقلابی بننے اور باغی بننے کو پسند کیا۔ جن میں شاہ عالم ثانی کی شاعری پر گفتگو کی گئی ہے اور ان کی انگریزوں سے جنگ کی روداد بیان کی گئی ہے۔ اسی طرح سے اکبر شاہ ثانی کی شاعری اور پھر بہادر شاہ ظفر کی شاعری پر بات کی گئی ہے۔ بہادر شاہ ظفر ایک بہترین شاعر تھے اور انہوں نے کئی استاد شعرا سے اصلاح سخن لی تھی اور ذوق ان کے اساتذہ میں سے تھے جن سے وہ شعری اصلاح لیا کرتے تھے۔ ان کی سرکردگی میں لڑی گئی جنگ آزادی اگرچہ کامیاب نہ ہو سکی اور بہادر شاہ ظفر کو قید و بند اور جلا وطنی کی زندگی بتانی پڑی، شاہی خانوادہ سڑک پر آگیا اور حرم بادشاہی کی بے حرمتی کی گئی اور ان کی بیغمات کو ذلت و رسوائی جھیلنی پڑی، مگر انہوں نے اپنے حصہ کی تمام تر کوششوں کو انجام دیا اور امر ہو گئے۔ ان کی شاعری میں اس ذلت و رسوائی اور انگریزوں سے نفرت کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہت سارے شعرا کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے اس جنگ کے دوران اپنے شعری کلام سے آزادی کے ترانے گائے اور سرفروشی کی تمنا لیکر اپنی جان کی پروا کئے بغیر لکھتے رہے اور لوگوں کے قلوب کو گرماتے رہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets