aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سفر نامہ کسی بھی زبان کا ایک اہم ادبی سرمایہ ہوتا ہے ۔ اردو میں بھی سفر نامہ نگاری کا راوج کوئی نیا نہیں ہے بلکہ نثر کی تاریخ سے سفرنامے کے اثرات ملنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بعد میں کئی ادیبوں کی شناخت سفرناموں کی وجہ سے ہوئی ۔ کوئی تخلیق کار شاعر بھی ہواور عمدہ نثر نگار بھی، یہ بہت ہی کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ لیکن ابن انشا اچھی شاعری کے ساتھ عمدہ نثر نگاری کی مثال پیش کر چکے ہیں ۔ انہوں نے اردو کو کئی شعری مجموعے دیے اور سفر نا مے بھی ۔پانچ سفر ناموں میں سے یہ ان کا پہلا سفر نامہ ہے ۔سفر نامہ عموما کوئی بھی قاری یا تو معلومات حاصل کر نے کے لیے پڑھتا ہے یا پھر عمدہ نثر کی جادو بیانی کے لیے ۔ ابن انشا کے یہاں ان دونوں امور کے علاوہ مزاح بھی ہے ۔ یہ کسی ایک ملک کا سفر نامہ نہیں ہے بلکہ کئی ملکو ں کے سفر کی روداد کو یکجا کیا گیا ہے ۔ وہ باضابطہ سیاح نہیں تھے بلکہ یونیسکو کے سفیر تھے، مگر اپنے اندر سیاح کی خصوصیت کو زندہ رکھا اور پیر س، لندن ، جرمنی ، ہالینڈ ، سوئٹزر لینڈ ، ویانا ، قاہر اور لبنان و شام کی انفرادی ، اجتماعی اور ثقافتی زندگی کو اردو کے قارئین کے سامنے لائے ۔آ پ اس کتا ب کو دیگر خصوصیتوں کے بنا پر کم اس کے طنزیہ و مزاحیہ اسلوب کے بنا پر زیادہ پسند کر یں گے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets