aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "عزازیل" یعقوب یاور کا ناول ہے، یہ ناول عزازیل کی سوانح حیات پر مبنی ہے۔ بقول مصنف ادب کی دنیا میں عزازیل کا کردار پہلے بھی کچھ لکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا رہا ہے۔ ملٹن اور اقبال کے نام فوری طور سے ذہن میں آتے ہیں۔ جنھوں نے اس منفی کردار کے مثبت، مفید اور کار آمد پہلوؤں کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ کوشش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ ناول عزازیل کی ابتدائی زندگی سے واقف کراتا ہے، اس سے متعلق اہم معلومات کو پیش کرتا ہے، وہ بچپن سے ہی انفرادیت کا حامل تھا، بچپن سے جوانی تک کے واقعات میں اس کی لیاقت کا تذکرہ کیا گیا ہے، اور جس وقت وہ معلم الملائکہ بنا اس کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، اس منفی کردار کے مثبت پہلؤوں کو ناول میں خوبی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے،اس کے علمی کمالات کا تذکرہ کیا گیا ہے،عزازیل کے ابلیس بننے کی داستان رقم کی گئی ہے، اس کے اسباب بیان کئے گئے ہیں، عزازیل کے آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کے اسباب و عوامل پربھی روشنی ڈالی گئی ہے، ناول میں دنیا کے وقوع پذیر ہونے سے قبل کے واقعات دلچسپ انداز میں بیان کئے گئے ہیں، ناول علامتی انداز میں واضح کرتا ہے کہ اگر علم اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوتاہی برتتا ہے، تو تباہی کا سبب ہوتا ہے، ناول کے واقعات اور انداز بیان دلچسپ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets