aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مصور غم علامہ راشد الخیری کی یہ ایک درد انگیز اور دل دہلا دینے والی کتاب ہے جس میں انہوں نے غدر کی ماری شہزادیوں کا حال بیان کیا ہے۔1857 کی جنگ آزادی نہ صرف ہندوستان کی آزادی کی جوالہ تھی بلکہ ہر ڈھڑکتے دل کی خواہش بھی تھی کہ وہ آزادی کی زندگی جی سکیں۔ مگر کچھ وجوہات سے اس جنگ کا پردہ قبل از وقت فاش ہو گیا اور پھر انگریزوں کے ظلم و ستم کی داستان شروع ہوئی جس میں سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کا ہوا ان میں بھی بہادر شاہ ظفر سلطان دہلی کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑی ان کی جوان اولادوں کے سر قلم کر دئے گئے اور ناشتہ میں انہیں پیش کیا گیا۔ اس سے بھی ابتر حالت حرم شاہی کی ہوئی جو نہ صرف اپنی عزت بچا رہی تھیں بلکہ انہیں خود کو عوام سے بھی بچنے کی ضرورت تھی کیونکہ وہ عوام میں بھی اپنی شکل اور ویش بھوشہ کی وجہ سے پہچانی جاتی تھیں اور ان کی خبر انگریزوں کو پہونچ سکتی تھی اسی لئے انہوں نے اپنے لباس فقیروں سے بدل دئے اور ان کے لباس خود پہن لئے تاکہ انہیں پکڑا نہ جا سکے۔ اور کسی طرح سے اپنے جان اور عزت بچا کر زندہ رہنے کی اس جد و جہد میں انہوں نے بہت ہی کم درجے کے کام کئے اور فقیرانہ زندگیاں بتائیں۔ ان کی خونچکاں داستانوں کو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ علامہ کی زبان یقینی طور پر قلب پر اثر انداز ہوتی ہے اس لئے کتاب پڑھ کر دل بھر جاتا ہے اور من رو پڑتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets