aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"چہک اٹھی لفظوں کی چھاگل" ڈاکٹر وزیر آغا کی شعری تخلیقات کا ضخیم کلیات ہے۔جس میں شاعر کے سات مجموعے " شام اور سائے، دن کا زرد پہاڑ،آدھی صدی کے بعد، غزلیں، گھاس میں تتلیاں اور کتھا انوکھی"ٌپر مشتمل ہے۔ شاعر کی نظمیں پیکر تراشی اور احساسات کی عمدہ عکاس ہیں۔اس کلیا ت سے متعلق مظفر حنفی کہتے ہیں کہ " ڈاکٹر وزیر آغا کے لفظوں کی یہ چھاگل دراصل وہ کوزہ ہے جس میں ایک دو نہیں سات دریا سموئے ہوئے ہیں۔۔۔ان کی نظموں میں فکر کی گہرائی بھی ہے اور تخیل کی شادابی بھی،ڈاکٹر وزیر آغا اپنے موضوع پر مضبوط گرفت رکھنے کے ساتھ اسلوب میں ندرت پیداکرنے کے گر سے بھی واقف ہیں اور جدت کے ساتھ شعریت کو آمیز کرنے کے رمز سے بھی آگاہ ہیں۔" وزیر آغا نے اپنے کلام میں انسانی زندگی کے مسائل اور کیفیات کو بہترین شعری پیکر میں ڈھالا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے جذبات و احساسات کا سمندر ہے جو روانی سے بہتا چلا جارہا ہے۔ ان کے کلام میں نئی نئی علامتیں اور استعارے ملتے ہیں ،جس نے کلام میں رنگا رنگی اور دلکشی پید کردی ہے۔ جوقاری کو خود بہ خود اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets