aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظرامید فاضلی کا شعری مجموعہ "دریا آخر دریا ہے"اردو غزل میں ایک اہم اضافے کی صورت موجودہے۔ جو شاعر کے منفرداسلوب اور موضوعات کےتنوع کے ساتھ منفرد اورنمایاں ہے۔ ان کی غزلیں تازگی ، شگفتگی اور نازک خیالی کی عمد ہ مثال ہیں۔بقول سلیم احمد" امید کی غزلوں میں اپی ہوئی تلوار کی طرح کاٹ دار اور دلوں میں اترجانے والے اشعار ملتے ہیں اور ان کی آواز ہم عصر شاعری کی آوازوں میں صاف اور الگ پہچانی جاسکتی ہے۔ان کی ابتدایہ چند غزلوں کے سوا ان کی پوری شاعری میں کسی کلاسیکی آواز یا لہجہ کی اثر پذیری کا نشان نہیں ملتا۔" امید فاضلی نے نہ صرف اپنے ذاتی غم کو شعری پیکر میں ڈھالا بلکہ معاشرے کی دکھتی رگ پر بھی چوٹ کی ہے۔شخصیتوں کی اندرونی ٹوٹ پھوٹ،تنہائی اور احساس شکست کو بھی شعری رنگ میں پیش کیا ہے۔
उम्मीद फाज़िली, इर्शाद अहमद फ़ाज़िली (1923-2005 ) क्लासिकी भाव-संसार को नर्इ ज़िन्दगी के अनुभवों के मिलाप से एक नर्इ अभिव्यक्ति देने वाले ग़ज़ल-गो शाइर। डिबार्इ, बुलन्दशह्र (उत्तर प्रदेश) में जन्म। शकील बदायूनी और फिर नूह नारवी के शागिर्द रहे। बटवारे के बाद सरहद पार कर गए।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets