aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دنیائے ادب کے معروف نقاد، انشائیہ نگار، محقق، اور شاعر ڈاکٹر وزیر آغا ایک ہمہ جہت شخصیت تھے۔ انہوں نے اردو تنقید کو کئی قابل قدر تصانیف سے مالامال کیا۔ نہ صرف انشائیہ نگاری کی افہام و تفہیم میں ایک اہم کردار ادا کیا بلکہ خودبھی بہت اچھے اردو انشائیے لکھ کر اس صنف کی شناخت قائم کی۔ زیر نظر کتاب "دستک اس دروازے پر" وزیر آغا کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1994 میں منظر عام پر آئی۔ جب یہ کتاب منظر عام پر آئی تو اس پر بے شمار تبصرے بھی آئے۔ ایک صاحب نے وزیر آغا کو فون کرکے کہا کہ میں نے تین مرتبہ آپ کی کتاب "دستک اس دروازے پر" پڑھی ہے لیکن سمجھ نہیں آئی۔ ڈاکٹر وزیر آغا نے جواب دیا میں نے آٹھ مرتبہ خود پڑھی ہے مجھے خود سمجھ نہیں آئی حالانکہ اسی کتاب میں طلوع کے عنوان سے شامل پیش لفظ میں وہ خود لکھتے ہیں کہ "میری یہ کتاب محض ہلکی سی ایک دستک ہے جو میں نے عظیم اسرار یا great mystrey کے صدر دروازے پر دستک دی ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے مکالماتی انداز اختیار کرتے ہوئے دقیق فکری مسائل کو نہایت ہی البیلے انداز میں پیش کیا ہے۔ شروع میں دستک کے نام سے ایک نظم بھی پیش کی ہے۔ سائینسی اور فلسفیانہ بحثیں اس کتاب میں تخلیقیت کے پیرائے میں قاری کے سامنے آتی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets