aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شیفتہ شعر گوئی اور سخن فہمی کا بڑا اعلی مذاق رکھتے تھے۔ گرمی اور لذت کے علاوہ جو ان کے کلام میں خدا داد ہے اس میں وہ شکوہ الفاظ اور چست ترکیب بھی پائی جاتی ہے جو کسی وقت سودا اور نصیر کا حصہ تھی۔ کلام میں بندش الفاظ اور ترکیب روش وار رعایت اسی طرح کی ہے جو غالب اور خاص کر مومن میں پائی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب شیفتہ کا اردو دیوان ہے۔ اس دیوان کو حسرت موہانی نے ایک بسیط دیباچہ کے ساتھ شائع کیا ہے۔ نیز ضمیمہ کے طور پر دیوان کے آخر میں شیفتہ کے فارسی دیوان سے کچھ اہم غزلوں کا انتخاب بھی شامل کردیا ہے۔ تاکہ شیفتہ کی فارسی شاعری کا نمونہ بھی پیش نظر رہے۔ حسرت موہانی کا دیباچہ شیفتہ کی تفہیم میں بے حد معاون ہے۔
शेफ़्ता, नवाब मुस्तफ़ा ख़ाँ(1809-1869)रियासत जहाँगीराबाद, बुलंदशहर के नवाब थे। पहले ‘मोमिन’ और फिर ‘ग़ालिब’ के शागिर्द रहे। 1857 की लड़ाई में हिस्सा लेने के लिए क़ैद किए गए जिसके बा’द एकांतवास अख़्तियार कर लिया। मिर्ज़ा ग़लिब से गहरे संबंस थे और मुसीबत की घड़ी में उनकी बहुत मदद की।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets