aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مجموعہ میں شامل شاعری کئی ادوار کی تازگی محسوس کراتی ہیں، کچھ نئے دور کی تازگی عطا کرتی ہیں تو کچھ پرانے زمانے کی خوشبو سے آشنا کراتی ہیں۔ اس تازگی میں غوطہ لگائیں تو رومانویت کی لذت کا احساس ہوگا ۔ کسی بھی مجموعے کا یہ کمال ہوتا ہے کہ پڑھنے والے کو ماضی ، حال اور مستقل کی سیر کرادے جو اس مجموعے میں موجود ہے۔ "بستی بستی گھومنے والے" جیسی شاعری سے بھٹکتی زندگی اور "فردا" سے حال کو بہتر بنانے کی تلقین کا درس ملتا ہے۔ " انشا جی کیا بات بنے گی" کے تحت مسلسل چار نظموں کا ایک ہی عنوان " پھر تمہارا خط آیا" اور پانچویں کا عنوان "کیوں تمہارا خط آیا" ، سے خط ملنے کی خوشی کا دقیق اشارہ مجموعہ کے کمالِ استعارہ کو بتاتا ہے ۔ پوری کتاب میں جو غزلیں و نظمیں ہیں انتہائی سہل عروض پر ہیں، لہٰذا گنگنانے میں بڑا لطف آتا ہے۔ ایک بار پڑھ لیا جائے تو پھر گنگنانے کی ضمانت ہے۔ نیز ابن انشا کے یہاں ہندی الفاظ و تراکیب بہت ہی سلیقے سے استعمال ہوئے جس سے ایک طرح کی نغمگیں میں اضافہ ہوا ہے۔
His real name was Sher Muhammad Khan. In Urdu world he is known as Ibn e Insha. He was born in Phillaur tehsil of Jalandhar District, Punjab. His father hailed from Rajasthan. He did B.A. from Punjab University in 1946 and M.A. from University of Karachi in 1953. Ibn e Insha was an eminent Pakistani Leftist Urdu poet, and columnist. Along with his poetry, he was regarded as one of the best humorists of Urdu. He was associated with various government services including Radio Pakistan, Ministry of Culture and National Book Centre of Pakistan. He also served UN for some time and this enabled him to visit a lot of places and was the reason of his subsequent travelogues. Insha got the mentors like Habibullah Ghazanfer Amrohvi, Dr. Ghulam Mustafa Khan and Dr. Abdul Qayyum. He died in London in 1978.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets