aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رسالہ دلگداز لکھنو کا اجراء 25جنوری 1887کو ہوا جس میں مولانا عبدالحلیم شرر کے ناول بھی شائع ہوا کرتے تھے۔ ڈاکٹر قمر سلیم کے مطابق: ’’شرر کی ادارت میں ’دلگداز‘ 28سال دو ماہ تک شائع ہوتا رہا۔‘‘ ’دلگداز‘ قیمتی مضامین کا مخزن تھا۔ اس میں مختلف ادبیات کے علاوہ تاریخ، نسائیات، ہندوستانیات اور دیگر موضوعات پر مضامین شائع ہوا کرتے تھے۔ خاص طور پر ’تاریخِ صقلیہ ،حسن کی کرشمہ سازیاں، ہندوستان میں مشرقی تمدن‘ کی قسط وار اشاعت سے رسالہ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ عربی ادبیات اور عالم عرب کی شخصیات کے متعلق مضامین بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہی رسالہ تھا جس میں پہلی بار ’بلینک ورس‘ پر مضمون (مطبوعہ جون 1900) کی اشاعت سے بحث و مباحثہ کا آغاز ہوا۔اس میں مشاہیر عالم کے کارنامے، ممالک اور شہروں کے بارے میں معلوماتی مضامین شائع ہوا کرتے تھے۔ اس رسالے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں نظم و غزل کے لیے کوئی گنجائش نہیں تھی۔ قمر سلیم نے رسالہ ’دلگداز‘ کا اشاریہ تیار کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس مجلہ میں تنوع کا خاص خیال رکھا جاتا تھا اور ترجیحی طور پر معلوماتی مضامین کی اشاعت ہوا کرتی تھی۔عبد الحلیم شرر کے اداریے بہت بیش قیمت ہو ا کرتے تھے۔ مولانا اردو زبان و ادب کے بڑے ادیب تھے اور شناور بھی مگر اردو کے مستقبل سے شاید مطمئن نہیں تھے۔ ایک طرح کی مایوسی تھی جو دلگداز نومبر1910میں شائع اس اقتباس سے جھلکتی ہے۔’’اردو ہو یا ہندوستان کی کوئی اور زبان یہ سب مٹنے والی چیزیں ہیں جو اپنی اپنی عمریں پوری کر کے صرف کتابوں میں رہ جائیں گی اور زبانوں پر فقط انگریزی ہو گی۔‘‘
सर्वाधिक लोकप्रिय पत्रिकाओं के इस तैयार-शुदा संग्रह को ब्राउज़ करें और अगली सर्वश्रेष्ठ पठन की खोज करें। आप इस पृष्ठ पर लोकप्रिय पत्रिकाओं को ऑनलाइन ढूंढ सकते हैं, जिन्हें रेख़्ता ने उर्दू पत्रिका के पाठकों के लिए चुना है। इस पृष्ठ में सबसे लोकप्रिय उर्दू पत्रिकाएँ हैं।
पूरा देखिएJashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets