aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ابرہیم جلیس اردو کے معروف طنز و مزاح نگار ، افسانہ نگار اور ناول نگار ہیں۔ کم عمری سے ہی انھوں نے افسانے لکھنے شروع کئے۔انھوں نے افسانے کے ساتھ انشائیہ اوررپورتاژ نگاری میں بھی طبع آزمائی کی۔انسانی نفسیات کا گہرا مطالعہ ان کی تصنیفات کی جان ہے۔ابراہیم جلیس ادبی ذوق کے ساتھ سیاسی شعور بھی رکھتے تھے۔ زیر نظر ابراہیم جلیس کا دوسرارپورتاژ’’دو ملک ایک کہانی‘‘ ہے جس کو اردو ادب کا شاہکار رپورتاژ کہا جا تاہے۔ اس رپورتاژ میں ریاست حیدرآباد کے آخری دور کی داستان رقم ہے۔ اس رپورتاژ میں اس وقت کا حیدر آباد مکمل طور چلتا پھرتا اور بولتاچالتا دکھائی دیتا ہے۔ ابرہیم جلیس نے رپورتاژ کی شکل میں تقسیم ہند کا نوحہ رقم کیا ہے۔ یہ رپورتاژ ایک دلدوز رپورتاژ ہے۔ جس کو ایک ناول کے طور پر پڑھا جا سکتا ہے۔ اس میں افسانے کا وحدت تاثر بھی ہے۔ ڈرامے کی روانی اور حرکت بھی موجود ہے۔ اس میں خودنوشت کی چاشنی بھی پائی جاتی ہے۔ فسادات کے ادب پر یہ ایک ایسا دستاویز ہے جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ مجموعی طور پر یہ رپورتاژ آنسووں اور آہوں سے تربتر موثر مرقع ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets