aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دل اور دلی کی شاعری کے علم بردار میر تقی میرکا کلام آسان اور عام فہم ہے۔یہی سبب ہے کہ میر خدائے سخن کے لقب سے ادبی دنیا میں تاحال معروف ہیں۔ ان کے کلام کی مقبولیت کی اہم وجہ سہل ممتنع ہے۔آسان ، عام فہم انداز ،درد وکرب کا بیان،دل اور دلی کی روداد ہی ان کی شاعری کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ غزل گوئی میں میر کا کوئی ثانی نہیں ۔کلیات میرؔ کل چھ دیوان پر مشتمل ہے۔یہ دیوان کئی معنوں میں اہمیت کے حامل ہیں۔ان کے کلام کی تاثیر عالمگیر ہے۔ زیر مطالعہ شاہینہ تبسم کی تصنیف" فرہنگ کلام میر" ہے جو دیوان اول کی فرہنگ پر مشتمل ہے جس میں مصنفہ کا تنقیدی مقدمہ بھی شامل ہے جو کلام میر کے تنقیدی مطالعے پر مبنی مدلل اور جامع ہے۔ جس نے فرہنگ کی وقعت میں اضافہ کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets