aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اُردو غزل اپنی پیدائش سے لے کر مختلف ادوار سے گزرتی اور مختلف حالات و رحجانات سے دوچار ہوتے ہوئے ہم تک پہنچتی ہے۔ اس دور تک غزل کی کلاسیکی روایات کے جو محافظ نئی تحریکات کے مقابلہ میں غزل کو اس کا مقام دلانے میں سامنے آئے ان میں جلیل مانک پوری کا نام کئی اعتبار سے سر فہرست ہے۔ جلیل بحیثیت شاگرد و جانشین امیر مینائی نہ صرف امیر کی روایات کے پاسدار ہیں بلکہ دبستان لکھنؤ کے نمایاں شاعر بھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب فصاحت جنگ جلیل مانک پوری حیات شخصیت اور فن جلیل مانک پوری کی حیات ، شخصیت ، ان کے ادبی و علمی، شعری اور لسانی خدمات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ہے۔ جس کو ڈاکٹر علی احمد جلیلی نے تحریر کیا ہے۔ اس کتاب کی وجہ تصنیف کے بارے میں مصنف کا کہنا ہے کہ جلیل مانک پوری اور ان کے معاصر غزل گو شعر اء کو بیسویں صدی کی تنقید میں کم جگہ دی گئی ہے۔اس کتاب میں جلیل مانک پوری کی شخصیت ،حیات اور فن کے تمام تر پہلووں کا اجاگر کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets