aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
طب کے موضوع پر لکھی گئی کتابوں کا ایک قابل قدر ذخیر اردو زبان میں موجود ہے ۔ وہ اس وجہ سے کیونکہ ہندوستان میں جب فارسی کا زوال ہوا تو حکماء واطبا نے اپنے تجربات و مشاہدات کو اردو زبان میں رقم کرنا شروع کردیا ۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں اردو میں لکھی گئی کتابوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ہندوستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر و قصبات میں طب پر کتابیں لکھی گئی ہیں ۔ اس کتاب کا تعلق شہر لدھیانہ کے مشہو ر و معروف حکیم محمد اصغر علی سے ہے ۔ جس طریقہ سے آج کے دور میں علوم شرعیہ کا رواج ایک مخصوص زاویہ کے تحت ہورہا ہے اسی طریقہ سے اس زمانہ میں مولوی و حکیم لازم و ملز وم ہوا کر تے تھے ۔تقسیم ہند کے بعد اس کو نقصان ہوا اور طب کو ایک الگ راہ دے دی گئی ۔ مصنف لکھتے ہیں کہ ’’ مدت سے ارادہ تھا کہ ایک طب کی ایسی مختصر کتاب چھپوائی جائے جس میں ہر مرض کا علاج مرد، عورت، بچہ کاپورا پورا درج ہواور ہر قسم کے شربت و معجون جوارشوں و دھاتوں کے کشتہ و زندہ و جوہر اڑانے کے نسخے اور شعبدات وعملیات کے علاوہ ساتھ ہی ایک مخزن الادویہ بھی ہو اور جو کچھ اس میں درج وہ نہایت مجرب ہو تاکہ اس کتاب کے بعد کسی او ر کتاب کے مطالعہ کی ضرور ت نہ ہو۔ ‘‘ الغر ض علم طب پر اس کتاب میں ہمہ نوع کی معلومات درج کی گئی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets