aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب نہ صرف اردو بلکہ فارسی زبان میں بھی اپنے متنوع موضوعات اور منفرد اندا زبیان کےباعث نمایاں ہیں۔ محققین و ناقدین نے اپنے اپنے انداز سے غالب شناسی کی کوشش کی ہے۔ پیش نظر معروف ناقد ظ ۔انصاری کی تصنیف " غالب شناسی" ہے۔ جس کے متعلق خود مصنف رقمطراز ہیں۔"یہ کتاب نہ تنقید ہے ،نہ تشریح ،نہ تذکرہ ہے نہ تحقیق بلکہ ان چاروں صورتوں میں جو کچھ غالب پر اب تک ہزاروں صفحات پر پھیلا ہوا تھا ، اسے نظر یہ کے سامنے رکھ کر شاعر کی زندگی ،اس کی ذہنی اور فنی رفتار اور اس کی دین کا مطالعہ کیا گیا ہے۔چنانچہ ہم اسے غالب شناسی کی ایک کوشش کہہ گے۔دراصل ہم نے غالب کے تمام فارسی کلام کو سمجھنے اور اپنی بساط بھر سمجھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔""غالب شنا سی "کے تحت ظ۔انصاری نے غالب کا مطالعہ کے تحت جتنی تصانیف منظر عام پر آئی ہیں ،ان کا تذکرہ کیا ہے۔اس کے علاوہ "غالب کی زندگی اور فن کی رفتار" کے تحت کلا م غالب کا فنی تجزیہ اور آخر میں "غالب کی فارسی مثنویاں "ابر گہر بار" کا اردو ترجمہ اور غالب کا ورثہ پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ مجموعی طو رپر مذکورہ تصنیف غالب شناسی میں معاون اہم ہے۔