aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"گھرآنگن"جا نثار اختر کی رباعیات و قطعات کا مجموعہ ہے ۔یہ مجموعہ اپنے منفرد موضوع اور اندازِ بیان کے سبب اردو شعروادب میں خاص اہمیت کا متقاضی رہا ہے۔"گھرآنگن" کا موضوع ازدواجی زندگی کے سکھ دکھ کی دھوپ چھاؤں ہے،اس کی وساطت سے پہلی مرتبہ ازدواجی زندگی اور خاتون خانہ نے اردو شاعری میں خاص مقام حاصل کیا۔ یہ موضوع ہندی و سنسکرت شاعری میں تو ابتدا سے رائج تھا لیکن اردو شاعری کے لیے یہ نیا تھا جسے جاں نثار اختر نے اپنے مخصوص اندازِ فکر اور لب و لہجے سے ایک خاص رنگ عطا کردیا۔ اس ضمن میں کرشن چندر اپنے مضمون ’سہاگ کا جھومر‘ میں لکھتے ہیں: ”عام طورپر شاعر و ادیبوں نے بیوی اور محبوبہ کو الگ الگ انفرادی حیثیت دی ہے۔ شاعروں نے بیوی کو تو سرے سے ہی نہیں گردانا۔ ناول نگار بھی اپنا ناول وہاں ختم کردیتے ہیں جہاں پر محبوبہ بیوی بن جاتی ہے۔ مطلب یہ کہ اب قصے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی۔ ختم شد۔ اختر نے ’گھرآنگن‘ میں اس بات کو وہاں سے شروع کیا جہاں اکثر ناول نگار اور افسانہ نگار اسے ختم کردیتے ہیں، وہی اختر کے لیے ابتدا ہے۔ ازدواجی زندگی کے سکھ دکھ، باہمی رفاقت، پیار و محبت کا گہرا گداز جس سے اس دنیا کے کروڑوں گھر ایک خوب صورت زندگی سے جگمگاتے ہیں اورجنھیں اکثرو بیشتر شاعر و ادیب خاطر میں نہیں لاتے، نہ اسے شاعری میں جگہ دیتے ہیں۔ یہی اصل میں ’گھرآنگن‘ کا موضوع ہے جہاں میاں بیوی سکھ دکھ بانٹ کر جیتے ہیں۔“
जाँ-निसार अख़्तर, सय्यद जाँ-निसार हुसैन रिज़्वी (1914-1976) प्रगतिशील आन्दोलन में सक्रिय, प्रमुख शाइरों में शामिल, जिन्होंने इश्क़िया शाइरी को नए यथार्थ-बोध से परिचित कराया। फ़िल्मों के विख्यात गीतकार। ग्वालियर में जन्म। मुस्लिम यूनिवर्सिटी अलीगढ़ में तालीम। ग्वालियर और भोपाल में अध्यापन, फिर मुंबई में क़याम। मशहूर क्लासिकी शाइर ‘मुज़्तर’ ख़ैराबादी उनके पिता थे और मशहूर फ़िल्म लेखक और गीतकार जावेद अख़्तर उनके बेटे हैं।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets