aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو غزل ایک ایسی صنف سخن ہے جوکبھی خزاں رسیدہ نہیں ہوسکتی ۔جدید غزل اپنے مفہوم و معنی کے اعتبار سے اگر چہ کلاسیکی غزل سے بہت الگ نظرآتی ہے۔مگر اس کی جڑوں کی تلاش میں ہمیں کلاسیکل غزل کی اصل روایت ہی کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے اور یہ بات باعث اطمینان ہے کہ آج بھی کچھ شعرا اپنی کلاسیکی روایت سے مضبوطی سے جوڑے ہیں۔زیر نظر مجموعہ "غزلوں کا سفر" ایسے ہی روایت سے جوڑے شاعر کا ہے ۔جو ادب میں جنبش خیر آبادی کے نام سے معروف ہے۔ان کی غزلیں کلاسیکل شاعری کی خوبصورت مثال ہیں۔ ان کی غزلوں کے مطالعےسے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگرچہ غزل کے روایتی مضامین ہی سے وہ اپنے فن کو سجاتے ہیں۔مگر اس میں بھی نئے پہلو ضرور شامل ہے۔جس سے ایک نئی تازگی اور نیا زاویہ نظر آتا ہے۔ان کی غزلیات نے واردات قلبی کے حدود سے آگے بڑھ کر اپنے اندر حب الوطنی ،اتحاد اور اخلاقیات اور سماجی ،مذہبی مضامین کو بھی سمولیا ہے۔انھوں نے غزل کے معیاری وزن کو ہمیشہ برقرار رکھا ہے۔غزل کے علاوہ جنبش نے رباعیات ،نظم ، قطعہ اور دیگراصناف میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets