aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محسن کاکوروی اردو نعتیہ قصیدہ نگاری کے باب میں خاص اہمیت کے حامل شاعر ہیں۔ محسن کا کمال یہ ہے کہ وہ عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے ہوئے قوتِ متخیلہ کو کام میں لاتے ہیں۔ ان کا مشہورنعتیہ قصیدہ 'سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل' اسی نوع کا قصیدہ ہے۔ جس میں انھوں نے دوتہذیبوں کوپیش کیا ہے ۔ایک طرف کفر و شرک کا زور دکھایا ہے اور دوسری طرف اسلام کا غلبہ جس انداز سے یہ قصیدہ کہا گیا ہے وہ بڑانرالا ہے۔ اس قصیدہ میں ضدین کا اجتماع ہے۔ اسی طرح 'سراپائے رسول اکرم' کے زیرِ عنوان سے محسن کاکوری کا مسدس اردو کی نعتیہ شاعری ہی میں نہیں بلکہ پوری اردو شاعری میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ پیش نظر محسن کاکوروی کا نعتیہ کلام بعنوان " گلدستہ محسن" ہے۔ جس میں مذکورہ خصوصیات کے حامل مشہور لامیہ قصیدہ 'مدیح خیر المرسلین' اور 'سراپائے رسول اکرم' کے علاوہ مثنوی صبح تجلی، نعتیہ رباعیات، اور نظم دل افروز وغیرہ شامل ہے۔ یہ ایک قدیم نسخہ ہے۔ جو نولکشور لکھنو سے شائع ہوا ہے۔
इनका तखल्लुस 'मोहसिन काकोरवी' और वास्तविक नाम मोहम्मद हसन है। काकोरी (लखनऊ के पास) में पैदा हुए। इन्होंने शाइरी की शुरुआत ग़ज़लों से की। मगर फिर ज़िंदगी भर नात (पैगम्बर साहब की प्रशंसा में की जाने वाली शाइरी) लिखते रहे। उनका नातिया कसीदा "सक्त-ए-काशी से चला जानिब-ए-मथुरा बादल" बहुत मशहूर हुआ। इसमें उन्होंने ने हिंदू और हिंदोस्तानी प्रतीकों का इस्तेमाल करके नातिया शाइरी को बिल्कुल नई बुनियादों पर स्थापित किया।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets