aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حبیب جا لب کی سار ی زند گی مسلسل جدوجہد سے عبارت ہے۔انھوں نے ہر طر ح کی مصلحت کو با لا ئے طاق رکھ کر سماجی بھلا ئی کے خوا ب دکھائے، اور اس کا بلا خو ف وخطر براہ ِ راست اظہا ربھی کیا۔ یہ کتاب در اصل حبیب جالب کے بھائی سعید پرویز کی تحریر کردہ ہے جس میں حبیب جالب کی تمام گھریلو باتوں کو بیان کیا گیا ہے، اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیاہے، پہلے حصے میں حبیب جالب صاحب کے والد کی وہ تمام یادداشتیں ہیں جو انھوں نے اپنے بیٹے کے لئے پیدائش، بچپن، لڑکپن، اور جوانی کے بارے میں قلمی نسخہ میں لکھی تھیں، جوکہ بس یوں ہی گھر میں پڑے تھے،چنانچہ 1971 تک کے ان قلمی نسخوں کو اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے،جس کو پڑھ کر اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حبیب جالب قابل تسخیر کیسے بنے، کتاب کے دوسرے حصے میں، ان کے بھائی اور اس کتاب کے مرتب سعید پرویز کے آنکھوں دیکھے حالات ہیں اس حصے کو"میرابھائی میرا جالب"کے عنوان سے بیان کیا گیا ہے اس حصے میں وہ سارے واقعات ہیں جو سعید پرویز کی آںکھوں کے سامنے پیش آئے۔ جبکہ تیسرے حصے میں حبیب جالب کے گھر کے قلم کاروں کا حصہ ہے، مثلا حبیب جالب کے بھائی کی شاعری اور ان کے بڑے بھائی مشتاق مبارک کی شاعری اور خود مصنف یعنی سعید پرویز کے چند افسانوں اور شاعری کا تذکرہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets