aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو قصیدہ نگاری میں جو منفرد اور بلند مقام سودا کو حاصل ہوا وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آیا۔ سودا ایک قادرالکلام شاعر تھے انہوں نے غزل بھی کہی اور اس میں ان کا مقام سطحی اور معمولی نہیں ہے،وہ چونکہ ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتے تھے سو زندگی عیش و طرب میں گزرتی تھی امیروں کی صحبتیں میسر تھیں اس لیے کسی کے عشق جانگداز میں میر کی طرح آنسو نہیں بہائے،ان کے کلام میں سوزوگداز،درد،غم کی گہری ٹیسیں اور خستگی تو نہیں جو میر کی غزلوں کا خاصا ہے اس کے باوجود سودا کی غزل جاندار ہے۔ سودا نے مروجہ شعری رنگوں کو کامیابی سے نبھایا ہے،سنگلاخ زمینوں میں شعر کہنا، مشکل قافیوں اور ردیفوں کو باندھنا ، صنائع بدائع کا فنکارانہ استعمال ان کی غزلوں میں عام ہے،شوکت الفاظ و خیال،لہجے کی بلند آہنگی جیسی قصیدے کی خصوصیات ان کی غزلوں کو منفرد بناتی ہیں،ان کے ہاں عشق و محبت ،ہجر و وصال اور داخلیت کا حسین امتزاج ملتا ہے۔ قصیدے،مرثیے،مثنویاں،رباعیاں،شہرآشوب،قطعات،تاریخیں،پہیلیاں،واسوخت،مستزاد، اور غزلیں سب اصناف سودا کے ہاں موجود ہیں۔ زیر نظر سودا کے کلام کا انتخاب ہے جس کو ثاقب کانپوری نے انجام دیا ہے۔ جس میں غزلیات کے علاوہ چیدہ چیدہ تمام اصناف کو جگہ دی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets