aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب کئی معنوں میں اہم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے ایک بڑی شخصیت نے دوسری بڑی شخصیت کو سامنے رکھ کر قلمبند کیا ہے۔ یعنی اقبال اور عطیہ بیگم۔ یہ اصلاً ان خطوط کا ترجمہ ہے جو اقبال نے عطیہ کو انگریزی میں لکھے تھے۔ اس کتاب سے اقبال کی زندگی کے ان تاریک گوشوں پر بھی روشنی پڑتی ہے جو اب تک پردہ خفا میں تھے، ساتھ ہی اس کے ذریعے اقبال کی اس زندگی پر بھی روشنی پڑتی ہے جو انہوں نے یورپ میں گزاری تھی۔ کچھ خط ایسے بھی ہیں جن سے ان کی خانگی زندگی اور جرمن خاتون ویگے ناست کے ساتھ رشتوں پر بھی رہنمائی ملتی ہے۔ کچھ خط ایسے بھی ہیں جن سے اقبال کے ذاتی خصائص و اوصاف پر بھی روشنی پڑتی ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ اسی کتاب سے تصفیہ بھی ہو جاتا ہے کہ ان کے عطیہ سے کیسے مراسم تھے۔ یہ اردو میں آج بھی ایک ایسا موضوع ہے جسے چٹخارے لے کر بیان کیا جاتا ہے۔ یہ کہنے میں کوئی مبالغہ نہ ہونا چاہیے کہ تفہیم اور مطالعہ اقبال میں یہ ایک گرانقدر اضافہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets