aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "اسم اعظم کی تلاش" آصف اسلم فرخی کا افسانوی مجموعہ ہے، جس میں پچیس افسانے شامل ہیں۔ افسانوں کی ترتیب کچھ اس طرح ہے 'افسانہ جشن مرگ انبوہ، حرام مغز، مکاشفہ عہد جدید، اصحاب کہف، حکایت نیند سے واپس آنے والوں کی، وغیرہ۔۔۔ علی الترتیب اس کتاب میں درج آخری افسانہ 'آتم کتھا' ہے۔ مجموعہ میں شامل تمام افسانوں میں جہاں موضوعات میں وسعت دکھائی دیتی ہے وہیں ان کی تکنیک میں گہری زمزیت نظر آتی ہے۔ اسلم فرخی کے افسانوں میں بیانیہ اور علامتی دونوں طرح کے اسلوب نظر آتے۔ خصوصاً علامت کے اسلوب کو انہوں نے نہایت تخلیقی انداز میں برتا۔ ان کے افسانوں میں مشاہدات کی گہری جھلک نظر آتی ہے۔ در اصل آصف فرخی بے حد وسیع المطالعہ ادیب تھے، لیکن ان کا مطالعہ صرف کتابوں تک محدود نہ تھا بلکہ مشاہدہ بھی اس کا حصہ تھا۔ بین الاقوامی ادبی دنیا میں جو کچھ ان کے مشاہدے تھے اس نے ان کے تخیل اور افسانوں کو بہت ثروت مند کیا۔ زیر تبصرہ کتاب 'اسم اعظم کی تلاش' میں تخیلات کا دائرہ بہت وسیع ہے، درج تمام افسانوں میں آخر تک تجسس کی کیفیت برقرار رہتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free