aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جیسے ہی داغ دہلوی کازمانہ ختم ہوتا ہے اروشاعری میں جدید شاعری کادور شروع ہوجاتا ہے ۔ داغ کے شاگر د ہی نئی شاعری کی بنیاد کومضبوط کر تے ہیں خواہ ان میں اقبال ہوں یا پھر جگر ۔ ان کے بعد کا جدید غزل کا جو منظر نامہ ابھر تا ہے وہ ماضی کی شاعری سے بالکل مختلف ہوتا ہے، جن میں موضوعات متنوع ہوجاتے ہیں اور علامت و استعارات کی زبان استعمال ہونے لگتی ہے ۔انجمن پنجاب سے اس کے اثرا ت شروع ہوجاتے ہیں جہاں روایتی شاعری سے حالی واقبال دور ہوتے چلے جاتے ہیں اسی عہد میں ایک بڑانام اکبر الہ آبادی کا سامنے آتا ہے جن کی شاعری سب سے الگ ہوتی ہے پھر جدید شاعری کے عناصر اربعہ ابھر کر سامنے آتے ہیں الغرض اس طریقے سے جدید شاعری کی آوازبلند ہوتی چلی جاتی ہے ۔ اس کتاب میں شروع میں جدید شاعر ی پر نظریاتی بحث ہے پھر جدت پسند ی اور جدید رجحانا ت پر گفتگو ہے ۔ شروع میں حالی اقبال اور جوش کا ذکر کرتے ہیں پھر ترقی پسند تحریک کے تحت جو عریانیت آئی تھی اور جدیدیت نے جس ابہامیت کو ترجیح دی تھی، اس کاذکر ہے ۔ تقسیم ہند کے وقت غزل نے نئے میلانات حاصل کیے جن میں فیض ، مخدوم، ساحر ، مجروح ، احمد ندیم قاسمی وغیرہ کا ذکر ہوتا ہے ان کی غزلوں پر بھی تفصیلی گفتگو مصنف نے کی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets