aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جیسے ہی داغ دہلوی کازمانہ ختم ہوتا ہے اروشاعری میں جدید شاعری کادور شروع ہوجاتا ہے ۔ داغ کے شاگر د ہی نئی شاعری کی بنیاد کومضبوط کر تے ہیں خواہ ان میں اقبال ہوں یا پھر جگر۔ ان کے بعد جدید غزل کا جو منظر نامہ ابھر تا ہے وہ ماضی کے غزلوں سے بالکل مختلف ہوتا ہے جن میں موضوعات متنوع ہوجاتے ہیں اور علامت و استعارات کی زبان استعمال ہونے لگتی ہے اور کئی کشمکش ابھر کر سامنے آنے لگتی ہیں اس کو احمد ندیم قاسمی نے اسی کتاب کے ایک مضمون میں اس طرح قلمبند کیا ہے ’’جدید اردو غزل کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس غزل میں باطن اور ظاہر کے درمیان ایک عجیب ناقابل شکست قسم کا رابطہ قائم ہوگیا ہے اور یوں داخلیت اور خارجیت کی پرانی بحث کی گنجائش ہی ختم ہوگئی ہے ۔ معرو ض اور موضوع ان کے یہاں ایک جان ہوگئے ہیں ۔ باہر کی کائنات اندر کی کائنات کا انعکاس بن گئی ہے اور یوں شاعری کر تے ہوئے ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں کہ سننے والا بظاہر ششد ر بھی رہ جاتا ہے مگر اندر سے ثروت مندبھی ہوجاتا ہے۔‘‘ اس کتاب میں نئی شاعری پر دس مضامین ہیں اور تیس سے زائدشاعروں کا تعارف مع انتخاب کلام شامل ہے ۔ جن میں سے اکثر وہ شعرا ہیں جنہوں نے اسی کی دہائی میں اپنی شناخت بنائی ۔ یہ کتاب جدید شاعری پرکام کرنے والوں کے لیے بہت ہی مفید ہے ۔
लेखक की अन्य पुस्तकें यहाँ पढ़ें।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets