aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیسویں صدی میں مرثیے کا نیا سفر برصغیر کے اس زوال پذیر معاشرے کی دہلیز سے شروع ہوتا ہے جس میں فیوڈل سسٹم کے نئے جال بنے جا رہے تھے اور انگریزوں کی حاکمیت اس خطے میں اپنے نظام فکر کے بیج بو رہی تھی۔اسی دوران شعر و ادب کا تعلق فرد سے زیادہ معاشرے سے جوڑا جانے لگا اور اجتماعی لب و لہجہ کو اہمیت ملی۔ نتیجتاً قومی اور ملی شاعری کو عروج حاصل ہوا اور مذہبی مرثیوں کی جگہ قومی اور شخصی مرثیوں نے لے لی، اقبال، نظم طباطبائی، صفی لکھنوی، ریاض خیرآبادی، اثر لکھنوی اور چکبست لکھنوی وغیرہ نے قومی اور ملی مرثیوں کے ذریعے ملت کو بیدار کرنے کی کامیاب کوشش کی۔زیر نظر کتاب "جدید اردو مرثیہ" محمد رضا کاظمی کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں جدید مرثیہ کے ارتقاء پر تفصیلی بات کی گئی ہے اس کے علاوہ ترقی پسند مرثیہ اور نو کلاسکی مرثیہ وغیرہ جیسے موضوعات کے ذیل میں کئی جدید مرثیہ نگاروں کے فن پر گفتگو کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets