aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "جدیدیت کی فلسفیانہ اساس" شمیم حنفی کے تحقیقی مقالے"بیسوی صدی کی اردو شاعری میں جدیدیت کی فلسفیانہ اساس" کے ابتدائی چار ابواب پر مشتمل ہے، جس پر انہیں ڈی لٹ کی ڈگری دی گئی تھی، یہ 1971 میں کتابی شکل میں منظر عام پر آئی، اور اس مقالے کے آخری تین باب علاحدہ کتاب (نئی شاعری) کی شکل میں منظر عام پر آئے۔ اس کتاب میں جدیدیت جیسے نظریہ پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے، جدیدیت کی حقیقت کو واضح گیا ہے، اس کے آغاز و ارتقاء پر روشنی ڈالی گئی ہے، اردو شاعری میں جدیدیت کے نشانات کو واضح کیا گیا ہے، اور ان افکار و اقدار کو پیش کیا گیا ہے، جو جدیدیت کو فلسفیانہ اساس فراہم کرتی ہیں، بیسوی صدی کے تہذیبی مسائل اور سائنس و ٹیکنالوجی کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے، ترقی پسند تحریک کی فکری بنیادوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، کتاب وقیع اور اہم معلومات اپنے دامن میں رکھتی ہے، اور جدیدیت کے حقائق اور اس فلسفیانہ اساس کو بخوبی واضح کرتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets