aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کشمیر اپنے طلسماتی حسن کے وجہ سے جنت ارضی کہلاتا جس کی ایک قدیم تاریخ اور تہذیب ہے، اس جنت ارضی نے بہت سے موسموں کے تغیرات کا سامنا کیا ہے، ڈاکٹر بریج پریمی کی یہ کتاب "جموں کشمیر میں اردو ادب کی نشو نما"جموں کشمیر میں ہونے والی ادبی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہے، اس کتاب میں،جموں کشمیر میں اردو نثر، اردو افسانہ، ناول تنقید، ڈراما، ترقی پسند تحریک ریاست کشمیر کی اکادمی کی ادبی خدمات اور جموں کشمیر کے تمدنی اداروں کے بارے میں معلوماتی مواد فراہم کیا گیا ہے، اس کے بعد جموں کشمیر کے نمائندہ فنکاروں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔"جموں و کشمیر میں اردو ادب کی نشو ونما" یہ کتاب ۱۹۹۲ء میں شائع ہوئی۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اسے کشمیر یونی ورسٹی نے ایم۔اے کے اردو طلباء کے لیے شاملِ نصاب کیا ہے۔ ’ریاست جموں و کشمیر میں اردو ناول کے خدوخال،جموں و کشمیر میں اردو ڈراما،ریاستی کلچرل اکادمی کی ادبی خدمات،ریاست کے تمدنی ادارے،جموں و کشمیر میں اردو ادب کے نمائندہ فن کار وغیرہ جیسے مضامین اس کتاب میں شامل ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر میں اردو ادب کی تاریخ مرتب کرنے والا کوئی بھی ادبی مؤرخ اس کتاب سے صرفِ نظر نہیں کر سکتاروفیسر سلیمان اطہر جاوید اس تصنیف پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:"جموں وکشمیر میں اردو ادب کی نشوونما‘ ڈاکٹر برج پریمی کے ان مضامین کامجموعہ ہے جو جموں وکشمیر میں اردو شعر و ادب او رثقافت سے تعلق رکھتے ہیں۔ان مضامین کی نوعیت تحقیقی بھی ہے او رتنقیدی بھی۔ کشمیر سے جذباتی وابستگی او رعشق کے باعث ان مضامین میں جہاں تہاں غالب کی طرفداری کااحساس ہوتاہے لیکن بنیادی طور پر ڈاکٹر برج پریمی کاجو مقصد ہے کہ کشمیر کی شعری‘ادبی‘ صحافتی او ر تمدنی زندگی کو متعارف کرایا جائے اور ممکنہ حد تک اس کی بھر پور او ررنگین تصویر پیش کی جائے‘ ہاتھ سے جانے نہیں پاتا او ریہی اس کتاب کی سب سے اہم اور امتیازی خصوصیت ہے۔"
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets