aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کیفیہ اردو کی ایک ایسی کتاب ہے جس کو کئی اعتبار سے اہمیت حاصل ہے ۔ یہ کتاب اردو زبان کی تاریخ پر ہے اور انشا و قواعد پر بھی ۔ اردو میں بہت ہی کم ایسی کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں زبان کی تاریخ ، گرامراور علم شعربھی ہو ۔ اس کتاب میں کیفی نے بہت کچھ جمع کر نے کی کوشش کی ہے اس و جہ سے تقریبا اٹھارہ ابواب میں باتیں مکمل کی گئی ہیں ۔ کتاب کی ابتدا ہوئی ہے اردو زبان کی تاریخ سے ۔ دوسرے باب سے دسویں باب تک اردو گرامر کو پیش کیا گیا ہے۔ اس حصہ میں حروف تہجی کی بحث بہت ہی اہم ہے انہوں نے حروف تہجی کی تعداد کو اصولی طور پرسمجھنے اور سمجھانے کی کو شش کی ہے۔ گیا رہ سے تیرہ باب تک علم انشا ہے۔ اس حصہ میں انہوں نے اسلوب کو خصوصی طو پر پیش کیا ہے ۔ اس کے بعد عروض پھر املا کی بحث ہے ۔ زبان سمجھنے اور اس کی نکات کو جاننے کے لیے یہ کتاب اہمیت رکھتی ہے ۔
कैफ़ी, पंडित बृजमोहन दत्तात्रेय (1866-1955) देहली के एक सम्मानित कश्मीरी पंडित घराने में पैदा हुए। जैसा दस्तूर था, ता’लीम की शुरुआ’त अ’रबी, फ़ारसी से हुई। अंग्रेज़ी सेंट स्टीफेंस कालेज में पढ़ी। हिंदी और संस्कृत भी जानते थे। मौलाना ‘हाली’ शाइ’री में उनके उ’स्ताद थे। अंजुमन तरक़्क़ी-ए-उर्दू से उनका गहरा संबंध रहा।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets