aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کی شاعری کا احاطہ کرتی ہے ۔مولانا کو دست قدرت نے قیادت، صحافت، خطابت کے ساتھ ساتھ شاعری کی زبردست قوت عطا کی تھی۔زیر نظر کتاب کی ابتدا میں ایک طویل مضمون ہے ۔اس میں مولانا کا شعرو شاعری میں اتم شوق کے بارے میں بیان ہے۔ اس کے علاوہ ان کی زندگی کے مختلف جہات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ شعری کلام کا آغاز قطعات سے ہوا ہے۔ اس کی شروعات جس قطعہ سے ہوئی ہے اسے ۱۹۰۷ میں سر سید کی برسی کے موقع پر پڑھا گیا تھا ۔ آگے متعدد قطعات مذہبی نوعیت کے ہیں۔ جیل میں بیٹی کی بیماری کی اطلاع ملی، افسردہ ہوکر ایک قطعہ کہا، اسے یہاں نقل کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں غزلیات نمونہ کلام کے عنوان سے کچھ غزلیں پیش کی گئی ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ غزل کا سنہ اور مہینہ بھی لکھ دیا گیا ہے۔ اس کے آگے " غزلیات ردیف وار" ہے۔ کس حرف کی ردیف میں کتنی غزلیں ہیں؟ نمبر دے کر واضح کردیا گیا ہے۔کتاب کے اختتام میں مولانا مرحوم کی آخری غزل بھی شامل کی گئی ہے جو انتہائی پرسوز ہے۔
जौहर, मोहम्मद अ’ली (1878-1931) रामपुर में पैदाइश। अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी और ऑक्सफ़ोर्ड यूनिवर्सिटी में ता’लीम हासि ल की। ‘कामरेड’ और ‘हमदर्द’ नाम के अख़बार नि काले। अंग्रेजी
के बड़े लेखकों में शुमार होते थे। आज़ा दी की लड़ाई में महात्मा गाँधी के साथ रहे और इंडि यन नेशनल काँग्रेस के अध्यक्ष भी बनाए गए। शाइ’री में मिर्ज़ा ‘दाग़’ देहलवी के शागिर्द थे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets