aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں اگر مزاح و ظرافت کی بات آئے اور مشتاق احمد یوسفی کا ذکرنہ ہویہ نا ممکن سا ہے ۔مزاح و ظرافت میں وہ ایک ستون کا درجہ رکھتے ہیں۔ تقسیم کے بعد ہی وہ اپنی ادبی زندگی کی شروعات کر چکے تھے جن کے نثر پارے مختلف میگزین کے زینت قرار پائے ۔ یہ ان کی دوسری کتاب ہے جو 1969 میں شائع ہوئی۔ کتاب کے دیبا چے میں ہی مصنف نے لکھا ہے کہ کتاب کے مجموعی طور پر آٹھ حصے ہیں۔ ’’ آدم جی‘‘ ایوارڈیا فتہ یہ کتاب یوسفی کی بہترین کتاب شمار کی جاتی ہے ۔اس کتاب میں شامل تمام خاکے ہر عام آدمی کا ایسا خاکہ ہے جس میں کروڑوں انسانوں کی ہی نہیں بلکہ پور ی تہذیب و ثقافت کی تصویر ملتی ہے ۔ سنجید ہ سے سنجیدہ صورتحال کو مزاح کے سانچے میں ڈھال کر یو ں بیان کر تے ہیں کہ ستم ظریفی پر ہنسے بنا نہ رہا جائے۔ کر داروں کا نقشہ یوں کھینچتے ہیں کہ پڑھنے والا اسے اپنی آنکھوں کے سامنے متحرک محسوس کرتا ہے ۔بھر پور لمحہ فکر یہ پر بھی یو سفی کی تحریر یں پہلے گدگدانے اور پھر تاسف پر مجبور کرتی ہیں اور یہ ان کا ایک امتیازی پہلوبھی ہے ۔ان کا یہ کمال ہے کہ انہوں نے مزاح کا جومعیار متعین کردیا اب اس کوسر کرنا دوسروں کے لیے ذرا مشکل ہوگا۔ آپ اس کتاب سے مزاح کے کمال فن کا مطالعہ کیجیے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets