aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تحریک خلافت کی ابتدا مرد مجاہد مولانا محمد علی سے ہوئی تھی،تحریک خلافت کے لیے انھوں نے یورپ کا سفر کیا،گاندھی جی نے تحریک خلافت کی حمایت کی ۔علی گڑھ یونیورسٹی کے ارباب کو اس بات پر مجبور کیا گیا کہ وہ حکومت سے اپنا تعلق ختم کرلیں ،تاہم علی گڑھ کے ارباب نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا ،اس موقع پر مولانا محمد علی کی خطابت اور زور بیان نے نوجوانوں کے دلوں کو مسخر کیا اور طلباء کی ایک بڑی تعداد کالج چھوڑ کر جامعہ ملی کے ساتھ جڑنے لگے ،تحریک خلافت کے دوران ہندوستانی مسلمانوں پر مذہبی جذباتیت پوری طرح طاری تھی۔اس تحریک کے مقصد ، اور اغراض و مقاصد کو مولانا محمد علی جو ہر نے الگ الگ مقامات اور جلسوں میں انھوں نے بڑی پر جوش تقریریں کیں، زیر نظر کتاب میں مولانا محمد علی جوہر کی وہ تمام تقریریں شامل ہیں جو انھوں نے اس ہنگامہ خیز دور میں کی تھیں۔ان تمام تقریروں کو رئیس احمد جعفری نے یکجا کرکے ، کتابی شکل دی اور اس کا نام خطبات محمد علی رکھا ۔کتاب کے انتساب میں نہایت ہی اہم جملہ لکھا ہوا ہے"آزاد ہندوستان کے نام! جس کی تعمیر میں محمد علی کا اتنا ہی حصہ ،جتنا گاندھی جی کا۔"
जौहर, मोहम्मद अ’ली (1878-1931) रामपुर में पैदाइश। अलीगढ़ मुस्लिम यूनिवर्सिटी और ऑक्सफ़ोर्ड यूनिवर्सिटी में ता’लीम हासि ल की। ‘कामरेड’ और ‘हमदर्द’ नाम के अख़बार नि काले। अंग्रेजी
के बड़े लेखकों में शुमार होते थे। आज़ा दी की लड़ाई में महात्मा गाँधी के साथ रहे और इंडि यन नेशनल काँग्रेस के अध्यक्ष भी बनाए गए। शाइ’री में मिर्ज़ा ‘दाग़’ देहलवी के शागिर्द थे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets