aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رشید احمد صدیقی کی شخصیت اردو ادب میں ناقابل فراموش ہے۔ان کی نثر میں تخلیقی شان پائی جاتی ہے۔وہ بیک وقت انشا پرداز، تنقید نگار، ظرافت و طنزومزاح نگار اور ادیب و دانشور، اپنے ہر رنگ اور ہر روپ میں پختہ کار اور مشاق فنکار کی حیثیت سے اپنا مخصوص امتیاز برقرار رکھتے ہیں۔رشید احمد صدیقی کے مراسم ڈاکٹر عابد حسین ،سجاد انصاری، سلطان حیدر جوش، مولانا سہیل، جگر مراد آبادی، اصغر گونڈوی، فانی ،فراق، پطرس سے تھے۔ ایسی ہی علمی شخصیات سے ان کے مراسم رہے ہیں کہ جن سے متعلق اگر کوئی خط ، کوئی مکالمہ گر برآمد ہو تو دستاویز کی حیثیت رکھتے ہوں اس امر میں ان کے خطوط بیش قیمتی سرمایہ ہو سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب رشید احمد صدیقی کے خطوط کا چوتھا مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ کو لطف الزماں خاں نے بڑی محنت سے تحقیق کرکے مرتب کیا ہے۔اس مجموعے میں سلسلہ وار طریقے سے ۲۹ شخصیات کو لکھے گئے خطوط شامل کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی گلاب کی کاشت کے عنوان کے تحت مرتب نے ان خطوط کے متعلق اظہار خیال کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets