aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نئی غزل کا اطلاق مختلف ادوار کی غزلیہ شاعری پر کیا جاتا رہا ہے۔ 1980ء کے بعد کے چند برسوں میں غزل گو کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کرنے والے شعرا کی غزل کو نئی غزل کہا جاتا ہے۔جدید یت کے بعد کے شعرا کئی اعتبار سےاپنے پیشرو شاعروں سے نئے ہیں۔اس عہد کے شعرا کے لہجے میں ،زبان و بیان ،نیز خیالات و افکار میں بھی جدت اور نیا پن ہے۔نئی غزل کے شعرا نےا نسانی مسائل کو شدت سے محسوس کیا اور وجودانسانی کے نئے مضمرات ،ممکنات میں محصور ہونے کو علامات اور استعارات کی سطح پر نئے انداز سے ظاہر کیا ہے۔شہپیر رسول کا تعلق بھی اسی نئی غزل کے دور سے ہے۔ان کی شاعری میں وہ تمام ہی خوبیاں اور خصوصیات موجود ہیں۔ جو نئی غزل یا جدید غزل کا خاصہ ہیں۔ان کا شمار نئی غزل کے توانا اور جدید لب ولہجے کے شاعروں میں ہوتا ہے۔وہ اپنے ہم عصروں میں ممتاز غزل گو کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں اور اپنی منفرد آواز اور فنی و موضوعاتی انفردایت کی وجہ سے اپنے ہم عصروں میں نمایاں ہیں۔پیش نظر " کچھ نہیں بدلا" شہپیر رسول کے منتخبہ غزلوں کا انتخاب ہے۔انھوں نے اپنے کلام میں ذاتی مطالعہ ،مشاہدے ،تجربے اور تخلیقی ذہانت و ریاضت کی بنیاد پر معدوم ہوتی ہوئی اقدار کے اہم تہذیبی و ادبی عناصر کی قدروقیمت کا اعتراف کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets