aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محسن کاکوروی نے ابتدا میں غزلیں قصیدے اور مثنویاں لکھیں۔ اس کے بعد ساری عمر نعت گوئی کی اور نعت کے سوا کچھ نہیں لکھا۔ محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت ہے آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ محسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔ زیر نظر کتاب”مولوی محمد محسن کےتمام نعتیہ کلام کا مجموعہ ہے۔انھوں نےنعتیہ کلام کسی شہرت وعزت یا شاعرانہ وقعت ودنیاوی صلےکی خواہش میں نہیں کی۔ان کےکلام سےحضور ﷺ سےان کی عقیدت اورمحبت کا رنگ ٹپکتا ہے۔انھوں نےاپنی نعتوں میں قرآن وحدیث کےموضوعات کو بھی خوش اسلوبی سےباندھا ہے۔ان کےقادرالکلامی کا ثبوت یہ ہےکہ شاعرانہ شوخی حدود تہذیب ومتانت سےایک قدم آگے نہیں بڑھتی ہے۔
इनका तखल्लुस 'मोहसिन काकोरवी' और वास्तविक नाम मोहम्मद हसन है। काकोरी (लखनऊ के पास) में पैदा हुए। इन्होंने शाइरी की शुरुआत ग़ज़लों से की। मगर फिर ज़िंदगी भर नात (पैगम्बर साहब की प्रशंसा में की जाने वाली शाइरी) लिखते रहे। उनका नातिया कसीदा "सक्त-ए-काशी से चला जानिब-ए-मथुरा बादल" बहुत मशहूर हुआ। इसमें उन्होंने ने हिंदू और हिंदोस्तानी प्रतीकों का इस्तेमाल करके नातिया शाइरी को बिल्कुल नई बुनियादों पर स्थापित किया।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets