aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا محمد رفیع سودا کو ہندوستان ادب کا معمار کہا جاتا ہے ان کی کلیات میں 43قصیدے رؤسا اور ائمہ اہل بیت وغیر ہ کی مدح میں ہیں ان کے علاوہ ہجویں ،مراثی، مثنویاں، رباعیاں، مستزاد، قطعات، تاریخیں پہیلیاں، و اسوحت وغیرہ سب چیزیں موجود ہیں۔ سودا نے اٹھارویں صدی کی تیسری دہائی میں شاعری کی تھی ،اس زمانے میں شاعری کا کوئی خاص معیار مقرر نہیں تھا ، شاعری میں،ایہام اور اردو سے زیادہ فارسی الفاظ کی جانب رجحان زیادہ تھا تاہم سودا نے ایہام اور ہندی الفاظ سے اپنے آپ کو الگ کیا،ساتھ ہی ساتھ غزل میں بیان کا تنوع پیدا کیا ۔سودا کا یہ کلیات ایک دریا ہے جس میں مختلف طرح کے جواہر ہیں۔ شروع میں عبد الباری آسی کا تحریر کردہ مقدمہ کافی اہم ہے جس سے سودا کی غزلیات، مدحیات،ہجویات،مثنویات رباعیات اور سلام و مراثی پر مختصر انداز میں گفتگو کی گئی ہے۔ سودا کئی جلدوں پر مشتمل ہے، زیر نظر جلد اول ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets