aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شکیل بدایونی،اردو غزل کے وہ مقبول شاعر ہیں، جنہیں "شاعر شباب"کے لقب سے نوازا گیا۔وہ ایک ایسے ممتاز شاعر تھے جنھوں نے ایک ہی وقت مین غزل کو نکھارا اور نغمات کی دنیا میں نیا رنگ پیش کیا۔ جگر مرادآبادی اور فراق گورکھ پوری کے بعد واحد شاعر تھے جنھوں نے اپنے فن کے لیے غزل کے میدان کو اپنایا ،اور اسے زندگی کے بدلتے ہوئے رجحانات اور جدید تصورات سے ہم کنار کیا۔پورے ہندوستان میں ان کی غزلوں کی دھوم تھی، بڑے بڑے مشاعروں میں شکیل بدایونی کا نام ہونا ضرور سمجھا جاتاتھا، اور وہی مشاعرہ کامیاب سمجھا جاتا تھا جس میں شکیل بدایونی کی شرکت ہوتی تھی۔یہ حقیقت ہے کہ شکیل بدایونی کا اردو ادب پر بہت بڑا احسان ہے، انھوں نے اپنے نغمات کے سہارے اردو ادب کو ہندوستان کے کونے کونے پہنچایا، انھوں نے اپنے دور کی مکمل ترجمانی کی ۔اپنی غزلیات میں منظومات میں اور جب موقع ملا تو نغمات بھی لکھے اور اپنے نغمات میں خلوص و محبت کا پیغام بھی دیا اور سماج کو سدھارنے کا طریقہ بھی بتایا ۔زیر نظر کتاب شکیل بدایونی کا کیات ہے ،اس کلیات میں ان کے شعری مجموعے "رعنائیاں "،"صنم و حرم"،"شبستان"اور "رنگینیاں" نغمہ فردوس اور دھرتی کو آکاش پکارے" شامل ہیں۔ اس کلیات کو ایجوکیشنل پبلشنگ ہاوس نے چھاپا ہے۔ کلیات کے شروع میں رئیس المتغزلین جگر مرادآبادی کے علاوہ دلیپ کمار، ساحر لدھیانوی اور فراق گورکھپوی جیسے بڑے لوگوں کے مضامین و خیالات شامل ہیں۔ نیز شکیل کی خودنوشت سوانح کے بھی کچھ اوراق شامل ہیں جو بہت دل چسپ ہیں۔ ان سب کو پڑھ کر شکیل کی شخصیت اور شاعرانہ عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
शकील बदायूनी, शकील अहमद (1916-1970 ) अपने फ़िल्मी गीतों की दिलकशी से उर्दू शाइरी को लोकप्रिय बनाने वाले ग़ज़ल-शाइर। अदबी शाइरी भी की। बदायूँ (उत्तर प्रदेश) में जन्म। अलीगढ़ मुस्लिम युनिवर्सिटी से ग्रैजुएशन किया। कई साल देहली में सरकारी नौकरी में रहे और मुशाइरों में भी शरीक होते रहे। 1946 में एक मुशाइरे के लिए मुंबई गए और फिर बाक़ी उम्र वहीं गुज़ार दी।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets