aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں سراج اورنگ آبادی کی شاعری سے پہلے مکمل زندگی ، طرز حیات اور کارناموں کا ذکر ہے اور کلیات کے پڑھنے سے یہ اندازہ بھی ملتا ہے کہ وہ نفیس ادبی مذاق کے علاوہ اچھے سخن ور اور سخن فہم بھی تھے۔ ان کی مثنویات اور دیگر غزلیات کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سے ان کے مرتبے کا پتہ چلتا ہے۔ ان کی نظم میں سوزو گداز اور تڑپ ہے۔ کلیات کی ابتدا میں ان کی حیات پر روشنی ڈالی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عنفوان شباب میں لاابالی تھے مگر پیرو مرشد کی نظر نے انہیں کندن بنا دیا۔ آگے مقدمہ میں اردو کی تواریخ پر بہترین روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اردو بہمنی دور میں ہی بام عروج تک پہنچ چکی تھی۔ بہر کیف اس کلیات کا مطالعہ جہاں ایک طرف تاریخ سے آگہی دے رہا ہے وہیں سید سراج کی شخصیت ، ان کے علمی ، ادبی کارنامے اور منظومات کا لطف بھی دے دہا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets