aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاعری میں اختصار اور ایجاز کو تاثیر کا باعث سمجھا جاتا ہے ۔ مصنف اس راز کو سمجھتے ہیں ۔اسی لیے ان کے اس مجموعے میں کنایوں، استعاروں اور علامتوں میں تحیر اور اسرار کے کوائف و کیفیات خوب نظر آتے ہیں۔ نیز ان کی نظموں میں خود کلامی، تخاطب اور ڈرامائیت کا بھی استعمال خوش اسلوبی سے ہوا ہے۔ اس مجموعے کو متعدد حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ شام کی دہلیز کے نام سے ہے ۔ اس حصے میں "بصارتی بصیرتوں کا شاعر" کے عنوان سے ایک طویل مقدمہ ہے اور اس کے بعد ایک مختصر سا تعارف ہے اور پھر نظموں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ سلسلہ "غزلیں" کی سرحد پر جا کر ٹوٹ جاتا ہے ۔غزلوں کا سلسلہ آگے " اجنبی سرد آسمان " کے دائرے سے باہر ٹھہر جاتا ہے ۔آگے "تراجم " کا عنوان لگا ہوا ہے اور اس کے تحت بہت سی یادیں رقم کی گئی ہیں۔ اس کے بعد "مضامین" اور پھر " آون والے "یعنی پنجابی نظمیں شروع ہو جاتی ہیں۔ غرض کہ اس مجموعے میں نوع بنوع کی شعری لذت نصیب ہوتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets