aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "مقامات" احسان دانش کا مجموعہ کلام ہے، اس میں نظم، غزل قطعات رباعی وغیرہ اصناف شامل ہیں، البتہ نظمیں کثیر تعداد میں ہیں، اور باقی اصناف سخن معمولی مقدار میں ہیں۔ مجموعہ میں شامل شدہ نظمیں سماجی احوال کی منظر کشی کرتی ہیں، غریبوں مفلسوں، مزدوروں اور کسانوں کے مسائل کو بیان کرتی ہیں، سرمایہ داروں کے مظالم کا نقشہ کھیچتی ہیں، ان کی قبیح عادتوں سے واقف کراتی ہیں، محنت کشوں کی خوبیاں بیان کرتی ہیں، نظموں کی خصوصیت یہ ہے کہ مایوسی کی فضا قائم نہیں کرتی ہیں، بلکہ ہمت حوصلہ اور جرئت سے کمزوروں کو مسائل حل کرنے کی تعلیم دیتی ہیں، سرمایہ دار کی موت خسیس سرمایہ دار سے، بلندی و پستی، دولت وافلاس، نظموں کا مطالعہ اس مجموعہ کے محاسن کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہے، نظموں میں فطری مناظر کی عکاسی بھی کی گئی ہے، ظفر علی خان توقیر حسن خاں، نواب صدیق علی خان جیسی شخصیات کے کمالات پر روشنی بھی ڈالی گئی ہے، اور ان سے اظہار عقیدت بھی کیا گیا ہے۔ احسان دانش مشاہدہ کو بہت خوبی کے ساتھ نظموں کا پیکر عطا کرتے ہیں، مجموعہ کا مطالعہ ان کے فنی معیار کو واضح کرتا ہے۔
एहसानुल-हक़ (1914-1982)ज़िन्दगी का हौसला और जोश बढ़ाने वाली शाइरी के लिए मशहूर। कान्धला, मुज़फ़्फ़र नगर (उत्तर प्रदेश) में जन्म। ग़रीबी ने चौथी क्लास से आगे न पढ़ने दिया। घर चलाने के लिए मज़्दूरी करने लगे। 15 साल की उम् में लाहौर जा बसे और वहाँ भी मज़्दूरी, चौकीदारी और बाग़बानी जैसे काम किए। फिर एक बुक डिपो में नौकरी मिल गई। इन सब कामों के बीच पढ़ाई भी की और शाइरी भी। ‘ताजवर’ नजीबाबादी के शागिर्द थे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets