aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مثنوی مولوی معنوی" جس نے مولاناروم کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کوپیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مولاناروم کا سب سے اہم شاہکار ان کی شہرۂ آفاق مثنوی ہے، جو 6بسیط دفاتر پر مشتمل ہے۔ یہ مثنوی تقریبا 26ہزار اشعارپرمشتمل ہے۔ زیر نظر کتاب دوسرا دفتر ہےجس میں اخلاق و عقائد کی باتیں نہایت پرکشش اور دلچسپ پیرائے میں بیان کی گئی ہیں۔ مثنوی معنوی دراصل عملی حرارت پیداکرنے والی ایک ایسی چنگاری ہے جواپنی ابتدائے تخلیق سے تاہنوز پیہم سلگ رہی ہے اور ہرشخص اپنی فہم و فراست کے مطابق اس سے حرارت حاصل کررہا ہے۔ مولانا روم کی مثنوی حقیقت جوش و جذبہ، ہمت و حوصلہ، جدو جہد اور متواترمحنت کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ یہ مثنوی اپنی سادگی، صفائی، سلاست و روانی، منقولات و معقولات، نصیحت آمیز جملوں، تلمیحات و استعارات اور دلچسپ واقعات و تمثیلات کی وجہ سے عوام و خواص میں ہمیشہ سے مقبول رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ آغاز تصنیف سے آج تک کے دانشوران نے مختلف زبانوں میں اس کے تراجم و شروحات لکھ کر اس میں موجود معانی کے سمندر سے چشمے بہائے ہیں۔ اس کتاب میں مولانا کے فارسی اشعار کے ساتھ ساتھ نیچے ان کا اردو ترجمہ ہے ،ساتھ ہی ساتھ مشکل اصطلاحات کی وضاحت حاشیہ میں کی گئی ہے۔
पूरा नाम जलालुद्दीन रूमी. इनकी मसनवी को क़ुरआनी पहलवी भी कहते हैं. इसमें 26600 दो-पदी छंद हैं , कहा जाता है कि निशापुर में इनकी भेंट प्रसिद्ध सूफ़ी संत शेख़ फ़रीदुद्दीन अत्तार से भी हुई थी. फ़रीदुद्दीन अत्तार ने इन्हें अपनी इलाहीनामा की एक प्रति भेंट भी की थी. रूमी की दो शादियाँ हुईं, जिनसे इन्हें दो बेटे और एक बेटी पैदा हुई थी. विनफ़ील्ड के अनुसार रहस्यवाद में रूमी की बराबरी कोई नहीं कर सकता. रूमी शम्स तबरेज़ को अपना मुर्शिद मानते थे और उनकी रहस्यमयी मृत्यु के बाद उन्होंने अपने दीवान का नाम भी अपने मुर्शिद के नाम पर ही रखा. रूमी की मसनवी दुनिया भर में सबसे ज़्यादा पढ़ी जाने वाली किताबों में शुमार होती है|
प्रमुख रचनायें
१. मसनवी
२. दीवान-ए-शम्स तबरेज़
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets