aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نذر محمد راشد کی شخصیت اور فن پر لکھی گئی یہ کتاب اس معن کر بھی کافی اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے کہ اس کتاب کے دونوں مرتبین کا شمار ہندوستان کے معیاری لکھنے والوں میں ہوتا ہے۔ اس کتاب کومغنی تبسم اور شہریاردونوں نے ملکرمرتب کیا ہے، اس کتاب میں اردو ادب کی مایہ ناز شخصیات کے لکھے ہوئے تحقیقی مضامین شامل کئے ہیں،جیسے کہ شمس الرحمن فاروقی کا لکھا ہوا مضمون،ن،م،راشد صورت و معنی کی کشاکش، خلیل الرحمن اعظمی کا ، راشد کا ذہنی ارتقاء۔ ساقی فاروقی، مغنی تبسم اور شہریار کے لکھے ہوئے سوانحی اور شخصی خاکے شامل ہیں۔ در اصل یہ کتاب میراجی اور ن، م راشد کے فلسفہ اور خیال کو مدنظررکھتےہوئےترتیب دی گئی تاکہ ن،م راشداور میراجی کی شاعری کے اسالیب کے ساتھ ساتھ دونوں کا فلسفہ سامنے آئےاور ان کے شعری کارناموں کا تفصیلی مطالعہ کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ مختلف نقطہ نظر رکھنے والے محققین کے مضامین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ ، ن، م راشد کے شاعری کے اہم گوشوں کو اجاگر کیا جا سکے ، کتاب کی سب سے اہم چیزیہ کہ اس میں ن،م راشد کی نظموں کے وہ تجزیے بھی شامل کیے ہیں جو میراجی نے کیے تھے، راشد کے ابتدائی دور کی کچھ نظمیں اور غزلیں بھی شامل ہیں جن سے ن،م راشد کی شاعری کے ارتقاء کا اندازہ ہوتا ہے، افادات راشد کے عنوان سے، ن،م راشد کی تحریریں اور تقریریں بھی دی گئی ہیں جن سے زبان و ادب کے اہم مسائل سے آشنائی ہوتی ہے۔
लेखक की अन्य पुस्तकें यहाँ पढ़ें।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets