aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں ناول کے ارتقا میں خواتین نے اہم کردار نبھایا ہے جن میں حجاب امتیاز علی، عصمت چغتائی، خدیہ مستور، جیلانی بانو، قرۃ العین حیدر ، سلمٰی کنول کے نام قابل ذکر ہیں۔ سلمٰی کنول ساٹھ کی دہائی کی معروف ناول نگار ہیں۔انہوں نے اپنے طویل مدتی ادبی کیرئیر میں 40 سے زائد ناول تخلیق کیے، ۔ان کےدو ناول" چپکے سے بہار آجائے"، اور" عندلیب" بہت مشہور ہوئے جن پر پاکستانی سنیما میں فلمیں بھی بنائی گئیں۔ ان کی کہانیوں کے مرکزی خیال، خواتین کی ذات اور ان کے مسائل کے اردگرد ہی گھومتے تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کو پڑھنے والے قارئین میں بھی بڑی تعداد خواتین ہی کی تھی اور ان کی رومانی عنصر بھی پائے جاتے ہیں۔ مذکورہ کتاب پناہ گاہ سلمٰی کنول کا ایک ضخیم ناول ہے۔اس ناول میں بھی دیگر ناول کی طرح ایک عورت کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کی شروعات میں سلمیٰ کنول کی ناولوں کی فہرست بھی شامل ہے جن میں چپکے سے بہار آجاے، لالہ ، اس دیواندگی میں، عروج، دل اک کشکول، سہاگن ،اُجالا، بے درد، سنگسار کے نام قابل ذکر ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free