aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شیخ فرید الدین عطار کا ایک چھوٹا سا رسالہ ’’پند نامہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے. یہ رسالہ نہایت کارآمد اور اخلاق آموز نصائح پر مشتمل ہے ۔ ’’پند نامہ‘‘ کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے ۔ صرف ترکی میں اس کے آٹھ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔ اس سے اس رسالے کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ’’پند نامہ‘‘ زندگی کا ایک مکمل ضابطہ و دستور ہے ، جس میں ایک مرد صالح کی زندگی کے لئے کن کن امور کا لحاظ و پاس رکھنا ضروری ہے ان تمام مسائل کو عطار نے اپنے اس مختصر سے رسالے میں نہایت ناصحانہ انداز بیان میں پیش کردیا ہے ۔ اگر شیخ سعدی کی کتاب ’’گلستان سعدی‘‘ نثر میں مکمل ضابطہ حیات ہے تو عطار کا ’’پند نامہ‘‘ منظوم اصول زندگی ہے ۔ زبان کے اعتبار سے بھی پند نامہ اس قدر سہل ہے کہ معمولی فارسی جاننے والا بھی اسے بآسانی سمجھ سکتا ہے ۔ اتنی آسان زبان اور اتنا وقیع مضمون اور پند و نصیحت سے پر مختصر سی کتاب ایسی معلوم ہوتی ہے گویا سمندر کوزے میں بند ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free